Posts

پشتون قوم کی سیاسی،سماجی اور معاشی زوال کےو جوہات دوسرا حصہ

حصہ دوم ؛ پشتون قوم / پشتون سوسائٹی کی زوال کے وجوہات ؛ تحریر ؛ سعید انور داوڑ پچھلے حصے میں پشتون قوم کی سماجی ، تعلیمی ، معاشی اور اخلاقی انحطاط پر تفصیلی بات کی تھی ۔ آج ہم ان عوامل اور اسباب پر روشنی ڈالیں گے جس کی وجہ سے پشتون قوم ترقی یافتہ قوموں کی صف میں پیچھے رہ گئ ہے ۔ اس بات کا بھی ذکر کریں گے کہ اس زوال اور پسماندگی کے زمہ دار کون ہے ۔ کس کس کا ہاتھ ہے پشتون قوم کو پسماندہ رکھنے میں ۔ دوستوں زیادہ دور جانے کی ضرورت نہیں ۔ ہمارے پڑوس میں ایک ملک ہے چین ۔ 1948 سے پہلے وہ بھی ہماری طرح زوال کا شکار تھا ۔ اس وقت چینی سوسائٹی افیمی سوسائٹی کہلاتی تھی ۔ چین میں سخت بیروزگاری تھی ۔ لوگ افیم کھا کر فٹ ہاتھوں، خشک ندی نالوں اور گلی کوچوں میں پڑے رہتے تھے ۔ ہر طرف غربت و جہالت تھی ۔ لیکن پھر وہاں چیئرمین ماؤ کی سربراہی میں انقلاب آتا ہے ۔ اور چند سالوں کے اندر اندر چین کا پورا نقشہ بدل جاتا ہے ۔ یورپ اور امریکہ نے ڈھائی سو سال میں جو ترقی کی تھی ۔ ترقی کا یہ سفر چین نے محض 40 سال میں طے کیا اور انقلاب لانے کے 40 سال بعد وہ امریکہ اور یورپ کے برابر آگیا ۔ آج دنیا کی بڑی بڑی طاقتی...

پشتون سوسائٹی سماجی اور احلاقی زوال سے دوچار ہے

کچھ اپنے بارے میں اپنے قوم کے بارے میں سچ لکھوں گا تو آپ برا تو نہیں منائیں گے  ۔ مجھے گالیاں تو نہیں دوں گے ؟ ۔ تحریر ؛ سعیداانور داوڑ میں پشتونوں کے لئے بہت فکرمند ہوں ۔ مہذب دنیا نے بہت ترقی کی ہیں ۔ وہاں انسانیت کی بہت قدر و منزلت ہیں ۔ مگر بدقسمتی سے پشتون ایک دوسرے کو مارتے رہتے ہیں اور  بے اتفاقی کے شکار ہوچکے ہیں ۔ ایک دوسرے کا اخترام ، پیار و محبت ، شفقت اور نرم لہجہ ختم ہو چکا ہے ۔ قرآن مجید میں ہے کہ ایک انسان کا قتل گویا ساری انسانیت کے قتل کے برابر ہیں ۔ اسلام ہمیں بھائی چارے اور ترقی کا درس دیتا ہے ۔ لیکن ہم فتنہ و فساد کی طرف چلے گئے ہیں ۔ میری باتیں تلخ ضرور ہیں ۔ لیکن یہ ایک حقیقی مرض کی تشخیص ہے ۔ ہمارے معاشرے کے یہ امراض اس وقت دور ہوسکیں گے ۔ جب ہم اس پر کھل کر بات کریں گے ۔ اگر چھپ رہیں گے تو مرض بڑھتا جائے گا ۔ اور سوسائٹی مکمل طور پر  collapsed ہو جائے گی ۔ اصلاحات لانا وقت کا تقاضا ہے ۔ This is high time to bring reforms in pashtun society . اگر پشتون قوم کی خامیوں اور اندرونی مسائل پر نہیں لکھا گیا تو ان کی اصلاح کا کوئی راستہ نہیں نکل س...

ایک نہیں ہے ، دو پاکستان ہیں یہاں

Image
#ایک_نہیں_دو_پاکستان تحریر ؛ سعید انور داوڑ اس تحریر کو غور سے پڑھیں ۔ اس میں میں نے یہ دلائل کے ساتھ ثابت کیا ہے کہ یہاں ایک پاکستان نہیں ہے بلکہ دو پاکستان ہیں ۔ ایک پاکستان وہ ہیں جہاں پہ کسی چیز کی کمی نہیں ہے ۔ اور زندگی کے تمام سہولیات دستیاب ہیں ۔ جبکہ دوسرا پاکستان عام عوام ، غریبوں ، مقتولوں ،  پشتونوں ، بلوچوں غداروں اور مسکینوں کا پاکستان ہیں ۔ کیا اس ایک جھنڈے کے تلے یہ دو پاکستان ساری زندگی ایک ساتھ رہیں گے  یا ایک دوسرے سے راستہ الگ کریں گے ؟ آئیں دونوں پاکستان کا تفصیل سے الگ الگ جائزہ لیتے ہیں ۔  #پاکستان_نمبر1 ایک پاکستان وہ ہے جہاں خوبصورت پکی سڑکوں اور صاف ستھرے پارکوں کے درمیان تمام سہولیات جیسے 24 گھنٹے بجلی گیس ، ٹیلی فون ، انٹرنیٹ ، پینے کا صاف پانی کے پلانٹس ،صحت و تعلیم کے مراکز  ، کشادہ گلیاں اور  سڑکیں ، شاپنگ سنٹرز ، اور سکورٹی کا جدید انتظام  سے آراستہ  فوجی چھاؤنیاں ، ڈیفنس ہاؤسنگ اتھارٹیز  ، فوجی رہائشی سوسائٹیاں ، فضائیہ اور بحریہ ٹاؤن ، عسکری رہائشی و کمرشل ایریاز ، عسکری 6 ، لاہور ڈیولپمنٹ اتھارٹی ، کیپیٹ...

سپین وام اندوہناک واقعہ

Image
#سپین_وام_واقعہ_کا_تفصیل : کل شمالی وزیرستان کے  تحصیل سپین وام گاؤں زرگری حسن خیل  خدر خیل سے پاکستان کے سکیورٹی اداروں اور ایف سی بیٹنی رائفل  نے بہت سارے جوانوں کو اٹھا کر اپنے قلعے منتقل کیا تھا ۔ شام کے وقت خبر آئی کہ ان زیر حراست معصوم لوگوں میں بحت ن اللہ سکورٹی فورسز کے تشدد کی وجہ سے شہید ہوا ۔ اور فوجی حکام نے حکم دیا ہے کہ انہیں فوری طور پر دفن کیا جائے لیکن شہید بحت اللہ کے گھر والوں نے کہا کہ ہم کل اس کا جنازہ کریں گے . تمام دوستوں سے درخواست ہے کہ اس ظلم کے خلاف آواز بلند کریں ۔ ټولو ملګرو ته خواست دی چې دسپين وام په پيښه دسوشل ميډيا د لاری اواز اوچت کړي۔ #سپین_وام_واقعہ_مایوس_کن_اپ_ڈیٹس ؛ انتہائی افسوس کی بات ہے ۔ کہ ہماری خون کی قیمت بڑی سستی ہوتی ہے ۔ ضلعی انتظامیہ، فوجی حکام اور ایف سی افسران نے سپین وام کے شہید بخت اللہ کے لواحقین کو جرگہ مشران و ملکان کیزریعے پیغام دیا ہے کہ شہید بحت اللہ کے خاندان کو 15 لاکھ خون بہا ، ایک عدد کلاس فور  نوکری اور ایک عدد پانی ٹیوب ویل واٹر سپلائی اسکیم فراہم کرے گی اس شرط پر کہ وہ منہ بند رکھیں گے...

پي ټي ایم تیزی سے اپنی اہداف کی طرف گامزن

#پی_ٹی_ایم_تیزی سے اپنے #اہداف کی طرف  #گامزن : آج کل اکثر لوگ پشتون تحفظ موومنٹ کے پارلیمانی و غیر پارلیمانی کے بحث میں الجھے ہوئے ہیں ۔ ایسے میں کچھ لوگ کنفیوژن کے شکار ہے اور کچھ لوگ مایوسی پھیلانے کی کوشش کررہے ہیں ۔ لیکن اس تحریر کو پڑھنے کے بعد آپ کو یقین ہو جائے گا کہ جس طرح ایک فرد کے زندگی میں آزمائشیں اور نشیب و فراز آتے ہیں عین اس طرح قومی تحریک بھی  چلنجز اور آزمائشوں سے گزرنا پڑتا ہیں ۔ یہ قانون قدرت ہے ۔ ان کے بغیر کامیابی نہیں آتی ۔ پغمبر بھی ان آزمائشوں اور تکالیف سے گزرے ہیں ۔ پی ٹی ایم کو بنے صرف 2 سال ہوگئے ہیں ۔ قومی تحریکات میں 2 سال بہت کم عرصہ ہوتا ہے ۔   موضوع کو سمجھنے کے لیے ضروری ہیں کہ پہلے ہم ان حالات اور پس منظر کا جائزہ لیں جن حالات میں پشتون تحفظ موومنٹ وجود میں آگئی ۔ دوستوں پی ٹی ایم کا بننا ایک معجزہ سے کم نہیں تھا ۔ پشتون قوم پر خدا نے بہت بڑی رحم کردی کہ ہم میں ایسے جوان پیدا ہوئے ۔ اب پہلے آتے ہیں ان حالات کی طرف ۔ #پی_ٹی_ایم_کےظہور_کا_زمانہ: یہ وہ وقت تھا جب سابقہ فاٹا میں انسانیت آخری ہچکیاں لے رہا تھا ۔ ریاست کے مقتدر قوت...

وزیرستان میں خواتین کو درپیش مسائل

وزیرستان کے خواتین کی زندگی معاشرے میں حواتین کی حیثیت اور مسائل یہ ایک حقیقت ہے کہ پورے ملک ،پشتونخوا اور  سابقہ فاٹا میں خواتین کو سماجی ، معاشی ، سیاسی اور تعلیمی مسائل کا سامنا ہے ۔ لیکن وزیرستان کے حواتین بہت زیادہ کسمپرسی کی زندگی گزار رہی ہے ۔ اس آرٹیکل میں ان تمام مسائل اور ان کے وجوہات پر ایک ایک کرکے تفصیلی روشنی ڈالنے کی کوشش کروں گا ۔  اس موضوع پر دوست لکھنے سے کتراتے ہیں کیونکہ وہ اس مسلے کو بہت حساس سمجھتے ہیں ۔  یہ آرٹیکل میرے ذاتی مشاہدات پر مبنی ہے ۔ میں نے وزیرستان میں جو کچھ اپنی آنکھوں سے دیکھا اور جو کچھ محسوس کیا وہ لکھ رہا ہوں ۔ وزیرستان کے حواتین نے دہشت گردوں اور ریاست کی طرف سے جو دکھ اور مظالم دیکھے اور سہے اللہ تعالیٰ دوسرے علاقوں کے خواتین کو ایسے مظالم دیکھنے سے محفوظ رکھیں ۔ وزیرستان کے ماؤں  نے اپنے جگر گوشوں کو اس کے سامنے ٹکڑے ہوتے ہوئے دیکھا ۔ بیویوں نے اپنے سہاگ کو چھینتے ہوئے دیکھا ۔ بہنوں نے اپنے بھائیوں کی چلنی لاشوں کو دیکھا  ۔ اپنے گھروں کو اجاڑ ہوتے ہوئے دیکھا ۔ وزیرستان کے  خواتین نے وہ دن بھی دیکھا کہ ان کو ...

وزیرستان کے موجودہ حالات خصوصاً تعلیمی حالت

Image
وزیرستان کے موجودہ حالات ( تعلیمی حالت ویسے وزیرستان کے تو بےشمار مسائل ہیں ۔بلکہ وزیرستان کو لوگ اج کل مسائلستان کے نام سے پکارتے ہیں ۔ دنیا کا ہر ظلم وزیرستان کے لوگوں کے ساتھ روا رکھا گیا ۔ دہشتگردوں کے مظالم سے لیکر آپریشن ضرب عضب تک اور آپریشن کے بعد کے ٹارگٹ کلنگ و خوف و ہراس ، چیک پوسٹوں پر ناروا سلوک ، کرفیو وغیرہ ایک بہت لمبی داستان ہیں ۔  آج کے اس پوسٹ میں وزیرستان کے تعلیمی حالت پر مین فوکس کروں گا ۔ اور وزیرستان کے حالات خصوصاً تعلیم کا  ملک کے دیگر علاقوں سے موازنہ پیش کرونگا ۔ وزیرستان کے موجودہ حالات جیل سے بھی بدتر ہے ۔ کیونکہ جیل میں ٹھیک ٹھاک  بجلی بھی ہوتی ہے اور انسان محفوظ بھی رہتا ہے ۔ لیکن وزیرستان میں نہ بجلی ہے ، نہ گیس ہے اور نہ لوگوں کی زندگیاں محفوظ ہیں ۔ جو چند مقامات پر موبائل فون ٹاور لگے ہوئے تھے ۔ ان کو بھی ظالموں نے بموں سے اڑایا ہیں ۔ وزیرستان کو اس لیے بھی جیل سے نسبت دیا گیا  کہ دونوں میں داخل ہونے کے لئے سکورٹی فورسز کے گیٹ سے گزرنا پڑتا ہے ۔ اگر آپ پشاور ، ڈی آئی خان اور بنوں سے  آ کر سیدگی چیک پوسٹ کے...