سپین وام اندوہناک واقعہ

#سپین_وام_واقعہ_کا_تفصیل :





کل شمالی وزیرستان کے  تحصیل سپین وام گاؤں زرگری حسن خیل  خدر خیل سے پاکستان کے سکیورٹی اداروں اور ایف سی بیٹنی رائفل  نے بہت سارے جوانوں کو اٹھا کر اپنے قلعے منتقل کیا تھا ۔ شام کے وقت خبر آئی کہ ان زیر حراست معصوم لوگوں میں بحت ن اللہ سکورٹی فورسز کے تشدد کی وجہ سے شہید ہوا ۔ اور فوجی حکام نے حکم دیا ہے کہ انہیں فوری طور پر دفن کیا جائے لیکن شہید بحت اللہ کے گھر والوں نے کہا کہ ہم کل اس کا جنازہ کریں گے .
تمام دوستوں سے درخواست ہے کہ اس ظلم کے خلاف آواز بلند کریں ۔

ټولو ملګرو ته خواست دی چې دسپين وام په پيښه دسوشل ميډيا د لاری اواز اوچت کړي۔
#سپین_وام_واقعہ_مایوس_کن_اپ_ڈیٹس ؛

انتہائی افسوس کی بات ہے ۔ کہ ہماری خون کی قیمت بڑی سستی ہوتی ہے ۔ ضلعی انتظامیہ، فوجی حکام اور ایف سی افسران نے سپین وام کے شہید بخت اللہ کے لواحقین کو جرگہ مشران و ملکان کیزریعے پیغام دیا ہے کہ شہید بحت اللہ کے خاندان کو 15 لاکھ خون بہا ، ایک عدد کلاس فور  نوکری اور ایک عدد پانی ٹیوب ویل واٹر سپلائی اسکیم فراہم کرے گی اس شرط پر کہ وہ منہ بند رکھیں گے اور پی ٹی ایم کو احتجاج کے لئے نہیں کہیں گے اور نہ ہی ٹی ایم والوں کی باتوں میں آئیں گے ۔ جرگہ مشران بہت کوشش کر رہے ہیں اور فیملی والوں پر کل رات سے سخت دباؤ ڈالا جارہا ہے ۔ مستند ذرائع نے بتایا کہ حکومت نے رات کے وقت لواحقین کو فیصلہ کرنے پر مجبور کر دیا ۔ اور کچھ لواحقین جرگہ کی بات مان گئے ۔ بڑا افسوس ہے ۔ ریاست پاکستان ہم پشتونوں کو  مار دیتے ہیں  اور پھر ہمارے ہی ٹیکس کے پیسوں سے چند ٹیکے دیکر ہمیں خاموش کرا دیتے ہیں ۔ یہ کب تک چلے گا ؟  ہم جرگہ مشران کی اس شرمناک فعل کی سخت الفاظ میں مذمت کرتے ہیں ۔ ہمارے آباؤ اجداد اتنے بےغیرت تو نہیں تھے ۔ آج کل کے یہ پگڑیاں ور تو پیسوں اور لالچ کے لئے ہر وقت حکومت کی چاپلوسی کرتے ہیں ۔




افسوسناک
ایک بار پھر حکومت  جرگہ مشران کیزریعے بخت اللہ شہید کے فیملی کو خاموش کرانے میں کامیاب ہوئی ۔

واے ناکامی متاع کارواں جاتا رہا
کارواں کے دل سے احساس زیاں جاتا رہا

افسوس کہ پشتون قوم  کی عروج اور جاہ و حشمت چلی گیی اور اس سے بھی زیادہ دکھ کی بات یہ یے کہ اس نعمت عظمی کے رخصت ہو جانے پر ہمارے مشران و ملکان  کو افسوس نہیں رہا.  پشتون تحفظ موومنٹ کے جوان قوم کا کھویا گیا عروج دوبارہ حاصل کرنے کی کوشش کرتی ہیں جبکہ پشتونوں کے کچھ پگڑیاں ور مشران  اپنی عظمت رفتہ کو واپس لانا تو درکنار غیروں کی غلامی میں اتنے مست ہیں کہ انہیں اپنی شان و شوکت کے لٹ جانے کا ذرا بھی افسوس  نہیں رہا۔ ایک زمانہ تھا کہ پشتون کو مارنے سے پہلے دشمن سو دفعہ سوچتا تھا ۔ کیونکہ ان کو اچھی طرح معلوم تھا کہ پشتون اپنا خون معاف نہیں کرتے ۔ آج چند ہزار روپے اور کلاس فور نوکری پشتونوں کے خون کا نعم البدل قرار دیا جاتا ہے ۔ کیا بحت اللہ شہید کے یتیم بچوں کو باپ کا سایہ اور پیار واپس مل سکے گا ؟
اور کتنے بحت اللہ کو شہید کیا جائے گا ؟

How disappointing! The caravan’s wealth is gone The feeling of loss from caravan’s heart is gone

لیکن وقت آئے گا پی ٹی ایم والے ہر طماچے کو حساب میں لائیں گے


Comments

Popular posts from this blog

Government of Pakistan offers dialogue with PTM

جنگ آزادی کے عظیم ہیرو اور بانی پشتونستان حاجی مرزالی خان المعروف فقیر ایپی

وزیرستان کے موجودہ حالات خصوصاً تعلیمی حالت