ایک نہیں ہے ، دو پاکستان ہیں یہاں
#ایک_نہیں_دو_پاکستان
تحریر ؛ سعید انور داوڑ
اس تحریر کو غور سے پڑھیں ۔ اس میں میں نے یہ دلائل کے ساتھ ثابت کیا ہے کہ یہاں ایک پاکستان نہیں ہے بلکہ دو پاکستان ہیں ۔
ایک پاکستان وہ ہیں جہاں پہ کسی چیز کی کمی نہیں ہے ۔ اور زندگی کے تمام سہولیات دستیاب ہیں ۔ جبکہ دوسرا پاکستان عام عوام ، غریبوں ، مقتولوں ، پشتونوں ، بلوچوں غداروں اور مسکینوں کا پاکستان ہیں ۔ کیا اس ایک جھنڈے کے تلے یہ دو پاکستان ساری زندگی ایک ساتھ رہیں گے یا ایک دوسرے سے راستہ الگ کریں گے ؟
آئیں دونوں پاکستان کا تفصیل سے الگ الگ جائزہ لیتے ہیں ۔
#پاکستان_نمبر1
ایک پاکستان وہ ہے جہاں خوبصورت پکی سڑکوں اور صاف ستھرے پارکوں کے درمیان تمام سہولیات جیسے 24 گھنٹے بجلی گیس ، ٹیلی فون ، انٹرنیٹ ، پینے کا صاف پانی کے پلانٹس ،صحت و تعلیم کے مراکز ، کشادہ گلیاں اور سڑکیں ، شاپنگ سنٹرز ، اور سکورٹی کا جدید انتظام سے آراستہ فوجی چھاؤنیاں ، ڈیفنس ہاؤسنگ اتھارٹیز ، فوجی رہائشی سوسائٹیاں ، فضائیہ اور بحریہ ٹاؤن ، عسکری رہائشی و کمرشل ایریاز ، عسکری 6 ، لاہور ڈیولپمنٹ اتھارٹی ، کیپیٹل ڈویلپمنٹ اتھارٹی ، مری اور گلیات کے علاقے ، پشاور کینٹ ، لاہور کینٹ ، بنوں کینٹ ، ڈی ایچ اے کراچی ،ڈی ایچ اے کویٹہ ، ڈی ایچ اے پشاور ، اسلام آباد کا بیشتر علاقہ ، کراچی کلفٹن ، گلشن اقبال ، گلستان جوہر ، بڑے بڑے فارم ہاؤسز ، پالکن کالونیز ، نیوی اور ائیر فورس کالونیز وغیرہ وغیرہ ۔
#دوسرا_پاکستان:
دوسرا پاکستان وہ پاکستان ہے جہاں تنگ و تاریک گلیوں میں چھوٹے بڑے کچے پکے گھر ہیں ، کچے راستے ہیں ، بجلی کی لوڈ شیڈنگ ہیں ،تعلیم کے لئے مدرسے اور ویرانی کا منظر پیش کرتے ہوئے ٹاٹ والے سرکاری سکولز ہیں ۔ ان میں سابقہ فاٹا ، بلوچستان ، سرائیکی بیلٹ ، تھر ، شکار پور ، بورے والا ، جنوبی پشتونخوا ، لورالائی ، موسیٰ خیل ، ڈی آئی خان کے دیہات ، لکی مروت ، بنوں کے مضافات ، میرعلی ، میرانشاہ ، دتہ خیل ، جنوبی وزیرستان ، مولے خان سرائے ، لدھا ، ٹانک ، کرم ، اورکزی ، جنگل خیل ، پشاور کا سپینہ واڑئ ، تہکال ، غریب آباد ، چارسدہ کے غریب ترین بڑے بڑے دیہات ، دیر ، کوہستان ، تور غر ، چترال شانگلہ ، بٹ گرام وغیرہ وغیرہ شامل ہیں ۔
#پہلے_والے_پاکستان_کی_زندگی ؛
پہلے والے پاکستان میں خوبصورت بڑے بڑے بنگلے ہیں ۔ جس میں ایک بنگلے کی قیمت 1 کروڑ سے لیکر 2 ارب تک ہیں ۔ ان بنگلوں میں بڑے بڑے وسیع کار گیراج ، سوئمنگ پول ، بڑے بڑے باتھ روم ، گارڈن اور بڑے وسیع کچن ہیں ۔ ان کچنوں میں بڑے بڑے فریزرز اور فریج ہوتے ہیں ۔ ان فریجوں میں انواع و اقسام کے کھانے اور خوراک کے سامان ، بئیر اور شراب کی بوتلیں پڑے رہتے ہیں ۔ یہی لوگ ٹی وی پر بیٹھ کر جہاد اور اسلام کی باتیں بھی کرتے ہیں ھاھاھاھاھا ۔ گھر کے ہر مکین اور ہر فرد کے پاس الگ الگ ایمپورٹیڈ کاریں ہوتی ہیں ۔ سپورٹس کار الگ ہوتے ہیں ۔ ان کے بچے ایچی سن کالج ، لارنس کالج ، کیڈٹ کالج ، بیکن ہاؤس ، برن ہال اور اس قسم کے دوسرے اعلیٰ تعلیمی اداروں میں پڑھتے ہیں ۔ گھروں پر ٹیوشن کا الگ انتظام ہوتا ہے ۔ اور آسٹریلیا ، یورپ اور امریکہ ان کا دوسرا گھر ہوتا ہے ۔ یہ لوگ اچھی خوراک اور بلند معیار زندگی کے طفیل پہلے تو بیمار نہیں ہوتے لیکن خدانخواستہ اگر یہ کبھی بیمار ہو جائے تو ان کے لئے جدید سہولیات سے آراستہ صاف ستھرے ملٹری ہسپتال ، سی ایم ایچ ، شفا انٹرنیشنل ہسپتال ، آغا خان ہسپتال، اور دوسرے اعلیٰ قسم کے اندرون ملک اور بیرون ملک کلنک اور ڈاکٹر دستیاب ہوتے ہیں ۔ اس پہلے والے پاکستان میں نہ بجلی کی لوڈ شیڈنگ ہوتی ہے اور نہ گیس کی ۔ اگر ٹرانسفرمر میں فالٹ اجائے تو متبادل ٹرانسفرمر مہیا کیا جاتا ہے اور واپڈا اور الیکٹرک سپلائی کمپنی کے اہلکار فوراً پہنچ جاتے ہیں ۔ ملک کی 80 فیصد بجٹ اس پاکستان پر خرچ کیا جاتا ہیں ۔ تفریح کے لیے حسین وجمیل پارک ، ریکریشن سنٹرز اور کلب بنے ہوئے ہوتے ہیں ۔ ان کالونیوں اور رہائشی سوسائٹیوں کے چاروں طرف سکورٹی کا اعلیٰ انتظام ہوتا ہے ۔ اور ہر طرف سکورٹی کیمرے نصب ہوتے ہیں ۔ عام لوگوں کا اکثر یہاں پر داخلہ ممنوع ہوتا ہیں ۔ اس نمبر 1 والے پاکستان کے مکینوں کے پاس روزگار کی کوئی کمی نہیں ہوتی ۔ یہ لوگ ریٹائرمنٹ کے فوراً بعد دوسری جاب ، سوری دوسری افسری پر لگ جاتے ہیں ۔ ان کا بہت بڑا بزنس ایمپائر ہیں۔ جس کی کل مالیت تقریباً 25 بلین ڈالر ہیں ۔ 50 بزنس entities ہیں ۔ ان پر الگ کئ کتابیں لکھی جاسکتی ہیں اور کئ لوگوں نے اس پر کتابیں لکھی ہیں ۔
#دوسرا_پاکستان_اور_اس_میں_زندگی ؛
دوسرے پاکستان میں لوگ روٹی ، کپڑا ، مکان اور دوسرے بنیادی ضروریات کے لئے ترستے ہیں ۔ ان بنیادی ضروریات کو پورا کرنے کے لیے کہولوں کی بیلوں کی طرح کام کرتے ہیں ۔ یا خلیج کے ممالک جیسے امارات ، سعودی عرب اور قطر وغیرہ میں اپنے بچوں سے دور دیار غیر میں غیروں کی غلامی کرتے ہیں ۔ ان کے اکثر گھر کچے اور زندگی کے جدید سہولیات سے محروم ہوتے ہیں۔تنگ و تاریک گلیوں میں زندگی گزارتے ہیں ۔ کوئی خاص انفراسٹرکچر موجود نہیں ہے ۔ دشوار گزار پہاڑی راستوں پر سفر کرتے ہیں ۔ اکثر لوگ ویگنوں ، بسوں اور رکشوں میں بھیڑ بکریوں کی طرح سفر کرتے ہیں ۔ تعلیم کے لیے مدرسے یا سرکاری سکولوں میں جاتے ہیں ۔ جس میں اکثر اساتذہ موجود نہیں ہوتے ہیں ۔ لوگ دیہاڑی دار مزدور کسان ،ٹرک ڈرائیورز اور بھیڑ بکریاں چرانے والے بڑی مشکل سے اپنی ضروریات پوری کرتے ہیں ۔ سطح غربت کے لکیر سے نیچے زندگی گزارنے پر مجبور ہیں ۔ دال روٹی اور ساگ پر گزارا کرنے والے اس دوسرے پاکستان کے لوگ اکثر بیمار ہوتے ہیں اور علاج کے لئے سرکاری بدبودار ہسپتالوں کا رح کرتے ہیں جہاں گھنٹوں انتظار کے بعد باری آجاتی ہیں یا پھر حکیموں، ملاؤ ، عطائی ڈاکٹروں یا گاؤں کے ڈسپنسروں سے علاج کراتے ہیں ۔ ان میں سے اگر کوئی دن رات محنت کرکے تعلیم حاصل کرنے کے بعد چھوٹا موٹا افسر بن جاتا ہے تو وہ اپنا قوم بھول جاتا ہے اور پہلے والے پاکستان کے اوریجنل مالکان کی خدمت میں مست ہوجاتا ہے اور اس کو سب کچھ ٹھیک لگنا شروع ہو جاتا ہے ۔
پہلے والے پاکستان کے لوگ دوسرے پاکستان کے لوگوں کے ساتھ غلاموں جیسا برتاو کرتے ہیں ۔ ان سے محتلف شکلوں میں نفرت کا اظہار کیا جاتا ہیں۔ البتہ ضرورت کے مطابق ان سے خدمات لیا جاتا ہے ۔ ان کو معمولی قسم کے جاب دئیے جاتے ہیں اور فوج اور ایف سی میں معمولی تنخواہوں پر سپاہی یا حوالدار رکھ کر انہیں اپنے لوگوں کے خلاف لڑایا جاتا ہے ۔ پہلے پاکستان کے مکین دوسرے پاکستان کے لوگوں کو محتلف محاذوں جیسے کشمیر اور افغانستان میں جہاد کے لئے بھیجتے ہیں ۔ اور وہ خود ائیر کنڈیشنڈ کمروں میں عیاشیاں کرتے ہیں ۔ اگر پہلے دوسرے پاکستان والے کبھی اپنے حقوق کے لیے کھڑے ہوجاتے ہیں تو ان کو فوراً غدار ڈیکلیئر کر کے ان کو ختم کر دیا جاتا ہیں یا سخت سزائیں دی جاتی ہیں ۔ پہلے پاکستان کے اوریجنل مالکان اس ملک کے سیاہ و سفید کے مالک ہیں ۔ میڈیا ، پارلیمنٹ ، عدلیہ اور سول انتظامیہ سب اس کے ہاتھ میں ہیں ۔
یہ ظالم ہمارے لوگوں کو ماورائے عدالت کرتے ہیں ۔ یہ ظالم ہمارے لوگوں کو اغواء کرکے مسنگ کرتے ہیں ۔ لینڈ مائن اور ٹارگٹ سے قتل کرتے ہیں ۔ ہمارے کچے گھروں اور بازاروں کو دہشت گردی کے نام مسمار کرتے ہیں ۔ چیک پوسٹوں پر ہماری بےعزتی کرتے ہیں ۔ اور میڈیا کیزریعے ہماری منفی پروفائلنگ کرتے ہیں ۔ یہ دنیا کو بتاتے ہیں کہ ہم دہشت گرد اور انتہا پسند لوگ ہیں ۔ یہ ہماری نسل کشی کرتے ہیں ۔
لیکن اب مزید ایسا نہیں ہوگا ۔ دوسرے پاکستان والوں جاگ جاؤ ۔ آپ کی ابادی بہت زیادہ ہیں ۔ طاقت کا سر چشمہ عوام ہوتے ہیں ۔ آپ کو جاگنا ہوگا ۔ آپ کو جاگنا ہوگا ۔ آپ کو جاگنا ہو گا ۔ اپنے حق کے لئے ۔ آپ کی یہ حالت اللہ کی طرف سے نہیں ہے ۔ بلکہ ان ظالموں نے آپ کی یہ حالت کر دی ہیں ۔ اللہ اتنا ظالم نہیں ہے ۔ لیکن اللہ اس قوم کی حالت نہیں بدلتا جو قوم اپنی حالت خود نہ بدلیں ۔ میں آپ سے اپیل کرتا ہوں کہ انفرادیت سے نکلو ۔ اجتماعیت کی طرف آجاؤ ۔ تنظیم کو مضبوط کرو ۔ اتفاق و اتحاد کا مظاہرہ کرو ۔ دشمن اگر فرعون ہے تو آپ موسیٰ کے نقش قدم کو اپناؤ ۔ انشاللہ تمہارا دشمن نیست و نابود ہوگا ۔ یہ دشمن شرمندہ ہوگا ۔ یہ دشمن بے نام و نشان ہوگا ۔
ان دو پاکستان کے درمیان اتنا زمین و آسمان کا فرق کیوں ہے ؟ اس کے کیا وجوہات ہیں اور اس پہلے والے پاکستان کو دوسرے پاکستان کے برابر لانے کا حل میں کالم کے دوسرے حصے میں تفصیل سے بتاؤں گا ۔
تحریر ؛ سعید انور داوڑ
اس تحریر کو غور سے پڑھیں ۔ اس میں میں نے یہ دلائل کے ساتھ ثابت کیا ہے کہ یہاں ایک پاکستان نہیں ہے بلکہ دو پاکستان ہیں ۔
ایک پاکستان وہ ہیں جہاں پہ کسی چیز کی کمی نہیں ہے ۔ اور زندگی کے تمام سہولیات دستیاب ہیں ۔ جبکہ دوسرا پاکستان عام عوام ، غریبوں ، مقتولوں ، پشتونوں ، بلوچوں غداروں اور مسکینوں کا پاکستان ہیں ۔ کیا اس ایک جھنڈے کے تلے یہ دو پاکستان ساری زندگی ایک ساتھ رہیں گے یا ایک دوسرے سے راستہ الگ کریں گے ؟
آئیں دونوں پاکستان کا تفصیل سے الگ الگ جائزہ لیتے ہیں ۔
#پاکستان_نمبر1
ایک پاکستان وہ ہے جہاں خوبصورت پکی سڑکوں اور صاف ستھرے پارکوں کے درمیان تمام سہولیات جیسے 24 گھنٹے بجلی گیس ، ٹیلی فون ، انٹرنیٹ ، پینے کا صاف پانی کے پلانٹس ،صحت و تعلیم کے مراکز ، کشادہ گلیاں اور سڑکیں ، شاپنگ سنٹرز ، اور سکورٹی کا جدید انتظام سے آراستہ فوجی چھاؤنیاں ، ڈیفنس ہاؤسنگ اتھارٹیز ، فوجی رہائشی سوسائٹیاں ، فضائیہ اور بحریہ ٹاؤن ، عسکری رہائشی و کمرشل ایریاز ، عسکری 6 ، لاہور ڈیولپمنٹ اتھارٹی ، کیپیٹل ڈویلپمنٹ اتھارٹی ، مری اور گلیات کے علاقے ، پشاور کینٹ ، لاہور کینٹ ، بنوں کینٹ ، ڈی ایچ اے کراچی ،ڈی ایچ اے کویٹہ ، ڈی ایچ اے پشاور ، اسلام آباد کا بیشتر علاقہ ، کراچی کلفٹن ، گلشن اقبال ، گلستان جوہر ، بڑے بڑے فارم ہاؤسز ، پالکن کالونیز ، نیوی اور ائیر فورس کالونیز وغیرہ وغیرہ ۔
#دوسرا_پاکستان:
دوسرا پاکستان وہ پاکستان ہے جہاں تنگ و تاریک گلیوں میں چھوٹے بڑے کچے پکے گھر ہیں ، کچے راستے ہیں ، بجلی کی لوڈ شیڈنگ ہیں ،تعلیم کے لئے مدرسے اور ویرانی کا منظر پیش کرتے ہوئے ٹاٹ والے سرکاری سکولز ہیں ۔ ان میں سابقہ فاٹا ، بلوچستان ، سرائیکی بیلٹ ، تھر ، شکار پور ، بورے والا ، جنوبی پشتونخوا ، لورالائی ، موسیٰ خیل ، ڈی آئی خان کے دیہات ، لکی مروت ، بنوں کے مضافات ، میرعلی ، میرانشاہ ، دتہ خیل ، جنوبی وزیرستان ، مولے خان سرائے ، لدھا ، ٹانک ، کرم ، اورکزی ، جنگل خیل ، پشاور کا سپینہ واڑئ ، تہکال ، غریب آباد ، چارسدہ کے غریب ترین بڑے بڑے دیہات ، دیر ، کوہستان ، تور غر ، چترال شانگلہ ، بٹ گرام وغیرہ وغیرہ شامل ہیں ۔
#پہلے_والے_پاکستان_کی_زندگی ؛
پہلے والے پاکستان میں خوبصورت بڑے بڑے بنگلے ہیں ۔ جس میں ایک بنگلے کی قیمت 1 کروڑ سے لیکر 2 ارب تک ہیں ۔ ان بنگلوں میں بڑے بڑے وسیع کار گیراج ، سوئمنگ پول ، بڑے بڑے باتھ روم ، گارڈن اور بڑے وسیع کچن ہیں ۔ ان کچنوں میں بڑے بڑے فریزرز اور فریج ہوتے ہیں ۔ ان فریجوں میں انواع و اقسام کے کھانے اور خوراک کے سامان ، بئیر اور شراب کی بوتلیں پڑے رہتے ہیں ۔ یہی لوگ ٹی وی پر بیٹھ کر جہاد اور اسلام کی باتیں بھی کرتے ہیں ھاھاھاھاھا ۔ گھر کے ہر مکین اور ہر فرد کے پاس الگ الگ ایمپورٹیڈ کاریں ہوتی ہیں ۔ سپورٹس کار الگ ہوتے ہیں ۔ ان کے بچے ایچی سن کالج ، لارنس کالج ، کیڈٹ کالج ، بیکن ہاؤس ، برن ہال اور اس قسم کے دوسرے اعلیٰ تعلیمی اداروں میں پڑھتے ہیں ۔ گھروں پر ٹیوشن کا الگ انتظام ہوتا ہے ۔ اور آسٹریلیا ، یورپ اور امریکہ ان کا دوسرا گھر ہوتا ہے ۔ یہ لوگ اچھی خوراک اور بلند معیار زندگی کے طفیل پہلے تو بیمار نہیں ہوتے لیکن خدانخواستہ اگر یہ کبھی بیمار ہو جائے تو ان کے لئے جدید سہولیات سے آراستہ صاف ستھرے ملٹری ہسپتال ، سی ایم ایچ ، شفا انٹرنیشنل ہسپتال ، آغا خان ہسپتال، اور دوسرے اعلیٰ قسم کے اندرون ملک اور بیرون ملک کلنک اور ڈاکٹر دستیاب ہوتے ہیں ۔ اس پہلے والے پاکستان میں نہ بجلی کی لوڈ شیڈنگ ہوتی ہے اور نہ گیس کی ۔ اگر ٹرانسفرمر میں فالٹ اجائے تو متبادل ٹرانسفرمر مہیا کیا جاتا ہے اور واپڈا اور الیکٹرک سپلائی کمپنی کے اہلکار فوراً پہنچ جاتے ہیں ۔ ملک کی 80 فیصد بجٹ اس پاکستان پر خرچ کیا جاتا ہیں ۔ تفریح کے لیے حسین وجمیل پارک ، ریکریشن سنٹرز اور کلب بنے ہوئے ہوتے ہیں ۔ ان کالونیوں اور رہائشی سوسائٹیوں کے چاروں طرف سکورٹی کا اعلیٰ انتظام ہوتا ہے ۔ اور ہر طرف سکورٹی کیمرے نصب ہوتے ہیں ۔ عام لوگوں کا اکثر یہاں پر داخلہ ممنوع ہوتا ہیں ۔ اس نمبر 1 والے پاکستان کے مکینوں کے پاس روزگار کی کوئی کمی نہیں ہوتی ۔ یہ لوگ ریٹائرمنٹ کے فوراً بعد دوسری جاب ، سوری دوسری افسری پر لگ جاتے ہیں ۔ ان کا بہت بڑا بزنس ایمپائر ہیں۔ جس کی کل مالیت تقریباً 25 بلین ڈالر ہیں ۔ 50 بزنس entities ہیں ۔ ان پر الگ کئ کتابیں لکھی جاسکتی ہیں اور کئ لوگوں نے اس پر کتابیں لکھی ہیں ۔
#دوسرا_پاکستان_اور_اس_میں_زندگی ؛
دوسرے پاکستان میں لوگ روٹی ، کپڑا ، مکان اور دوسرے بنیادی ضروریات کے لئے ترستے ہیں ۔ ان بنیادی ضروریات کو پورا کرنے کے لیے کہولوں کی بیلوں کی طرح کام کرتے ہیں ۔ یا خلیج کے ممالک جیسے امارات ، سعودی عرب اور قطر وغیرہ میں اپنے بچوں سے دور دیار غیر میں غیروں کی غلامی کرتے ہیں ۔ ان کے اکثر گھر کچے اور زندگی کے جدید سہولیات سے محروم ہوتے ہیں۔تنگ و تاریک گلیوں میں زندگی گزارتے ہیں ۔ کوئی خاص انفراسٹرکچر موجود نہیں ہے ۔ دشوار گزار پہاڑی راستوں پر سفر کرتے ہیں ۔ اکثر لوگ ویگنوں ، بسوں اور رکشوں میں بھیڑ بکریوں کی طرح سفر کرتے ہیں ۔ تعلیم کے لیے مدرسے یا سرکاری سکولوں میں جاتے ہیں ۔ جس میں اکثر اساتذہ موجود نہیں ہوتے ہیں ۔ لوگ دیہاڑی دار مزدور کسان ،ٹرک ڈرائیورز اور بھیڑ بکریاں چرانے والے بڑی مشکل سے اپنی ضروریات پوری کرتے ہیں ۔ سطح غربت کے لکیر سے نیچے زندگی گزارنے پر مجبور ہیں ۔ دال روٹی اور ساگ پر گزارا کرنے والے اس دوسرے پاکستان کے لوگ اکثر بیمار ہوتے ہیں اور علاج کے لئے سرکاری بدبودار ہسپتالوں کا رح کرتے ہیں جہاں گھنٹوں انتظار کے بعد باری آجاتی ہیں یا پھر حکیموں، ملاؤ ، عطائی ڈاکٹروں یا گاؤں کے ڈسپنسروں سے علاج کراتے ہیں ۔ ان میں سے اگر کوئی دن رات محنت کرکے تعلیم حاصل کرنے کے بعد چھوٹا موٹا افسر بن جاتا ہے تو وہ اپنا قوم بھول جاتا ہے اور پہلے والے پاکستان کے اوریجنل مالکان کی خدمت میں مست ہوجاتا ہے اور اس کو سب کچھ ٹھیک لگنا شروع ہو جاتا ہے ۔
پہلے والے پاکستان کے لوگ دوسرے پاکستان کے لوگوں کے ساتھ غلاموں جیسا برتاو کرتے ہیں ۔ ان سے محتلف شکلوں میں نفرت کا اظہار کیا جاتا ہیں۔ البتہ ضرورت کے مطابق ان سے خدمات لیا جاتا ہے ۔ ان کو معمولی قسم کے جاب دئیے جاتے ہیں اور فوج اور ایف سی میں معمولی تنخواہوں پر سپاہی یا حوالدار رکھ کر انہیں اپنے لوگوں کے خلاف لڑایا جاتا ہے ۔ پہلے پاکستان کے مکین دوسرے پاکستان کے لوگوں کو محتلف محاذوں جیسے کشمیر اور افغانستان میں جہاد کے لئے بھیجتے ہیں ۔ اور وہ خود ائیر کنڈیشنڈ کمروں میں عیاشیاں کرتے ہیں ۔ اگر پہلے دوسرے پاکستان والے کبھی اپنے حقوق کے لیے کھڑے ہوجاتے ہیں تو ان کو فوراً غدار ڈیکلیئر کر کے ان کو ختم کر دیا جاتا ہیں یا سخت سزائیں دی جاتی ہیں ۔ پہلے پاکستان کے اوریجنل مالکان اس ملک کے سیاہ و سفید کے مالک ہیں ۔ میڈیا ، پارلیمنٹ ، عدلیہ اور سول انتظامیہ سب اس کے ہاتھ میں ہیں ۔
یہ ظالم ہمارے لوگوں کو ماورائے عدالت کرتے ہیں ۔ یہ ظالم ہمارے لوگوں کو اغواء کرکے مسنگ کرتے ہیں ۔ لینڈ مائن اور ٹارگٹ سے قتل کرتے ہیں ۔ ہمارے کچے گھروں اور بازاروں کو دہشت گردی کے نام مسمار کرتے ہیں ۔ چیک پوسٹوں پر ہماری بےعزتی کرتے ہیں ۔ اور میڈیا کیزریعے ہماری منفی پروفائلنگ کرتے ہیں ۔ یہ دنیا کو بتاتے ہیں کہ ہم دہشت گرد اور انتہا پسند لوگ ہیں ۔ یہ ہماری نسل کشی کرتے ہیں ۔
لیکن اب مزید ایسا نہیں ہوگا ۔ دوسرے پاکستان والوں جاگ جاؤ ۔ آپ کی ابادی بہت زیادہ ہیں ۔ طاقت کا سر چشمہ عوام ہوتے ہیں ۔ آپ کو جاگنا ہوگا ۔ آپ کو جاگنا ہوگا ۔ آپ کو جاگنا ہو گا ۔ اپنے حق کے لئے ۔ آپ کی یہ حالت اللہ کی طرف سے نہیں ہے ۔ بلکہ ان ظالموں نے آپ کی یہ حالت کر دی ہیں ۔ اللہ اتنا ظالم نہیں ہے ۔ لیکن اللہ اس قوم کی حالت نہیں بدلتا جو قوم اپنی حالت خود نہ بدلیں ۔ میں آپ سے اپیل کرتا ہوں کہ انفرادیت سے نکلو ۔ اجتماعیت کی طرف آجاؤ ۔ تنظیم کو مضبوط کرو ۔ اتفاق و اتحاد کا مظاہرہ کرو ۔ دشمن اگر فرعون ہے تو آپ موسیٰ کے نقش قدم کو اپناؤ ۔ انشاللہ تمہارا دشمن نیست و نابود ہوگا ۔ یہ دشمن شرمندہ ہوگا ۔ یہ دشمن بے نام و نشان ہوگا ۔
ان دو پاکستان کے درمیان اتنا زمین و آسمان کا فرق کیوں ہے ؟ اس کے کیا وجوہات ہیں اور اس پہلے والے پاکستان کو دوسرے پاکستان کے برابر لانے کا حل میں کالم کے دوسرے حصے میں تفصیل سے بتاؤں گا ۔
Comments
Post a Comment