قبائلی نظام بمقابلہ جدید آئین و قانون کا مغاشرہ

تحریر سعید انور داوڑ 
عنوان ؛ ٹرائبلزم بمقابلہ جدید آئین و قانون کا مغاشرہ  

ٹرائبلزم ہم مزید ٹرائیبل نہیں ہیں ۔  پشتون ہیں۔ اور بس صرف پشتون ہیں ۔ ہم باقی تہذیب یافتہ اقوام کی طرح زندگی گذارنا چاہتے ہیں۔ جہاں جدید دنیا کی مانند قانون و آئین کے مطابق بہتر زندگی ہو ۔ 

جدید ریاست کے اندر رہتے ہوئے عام عوام کو طاقتور دیکھنا چاہتے ہیں ۔ 

ٹرائبلزم کو 73 سال آزمایا ۔ ان 73 سالوں میں ہم نے کوئی سیاسی ، معاشی اور سماجی ترقی نہیں کی ۔ ہم باقی دنیا سے 100 سال پیچھے رہ گئے ۔ 

مزید اس فرسودہ نظام سے نکلیں ۔ اور ماڈرن جمہوریت کو اپنائیں ۔ یہ سائنسی اور منطق کا دور ہے ۔ یہ پرانا نظام بری طرح ناکام ہوا ۔ اس نے ہمارے سماج کو مثبت نتائج نہیں دئیے ۔ اس ٹرائیبلزم میں ہمیشہ ایک خلا رہتا ہے جس کو  ملا ملٹری  اور ملٹنٹس پر کرکے عام عوام کو بےتحاشہ نقصان پہنچاتے ہیں ۔

 ہم عام آدمی کو empower دیکھنا چاہتے ہیں ۔ اور قبائلی نظام چند جاہل ان پڑھ انگوٹھا چاپ سرداروں اور ملک کو اختیارات دیتی ہیں ۔ ان ملکان و مشران نے کیا کیا گزشتہ 70 سالوں میں یہ ہم سب دیکھ چکے ہیں ۔ سوائے اس کے کہ یہ سارے ملک اپنے لئے  تین یا چار کلاس فور نوکریوں کے علاوہ قوم کے لئے ریاست پاکستان سے کچھ بھی حاصل نہیں کر سکے

 ۔یہ ملک ریاست سے  پورے سابقہ فاٹا میں ایک بھی میڈیکل کالج، ایک انجینئرنگ کالج ، ایک یونیورسٹی اور ایک کارخانہ بھی قائم نہ کر سکے ۔ جب بھی کسی وزیر اعظم ، صدر یا چیف آف آرمی سٹاف نے قبائلی علاقے کا دورہ کیا تو ان ملکان میں سے کسی نے ان سے اپنے لئے ایک عدد ٹریکٹر کا مطالبہ کیا ۔ کسی نے اپنے لئے فری علاج کی درخواست کی ۔ تو کسی ملک نے ان سے ایک عدد بھینس یا کلاشنکوف کے لائسنس کی درخواست کی ۔ یہ سب ریکارڈ کا حصہ ہے ۔ اور ان کے درخواستیں اب بھی ثبوت کے طور پر سرکاری فائلوں کا پیٹ بھر چکے ہیں ۔

 اس پرانے فرسودہ غلط قبائلی نظام میں اعلیٰ تعلیم یافتہ لوگوں کو فیصلہ سازی میں بہت کم موقع دیا جاتا ہیں ۔ 

ہم نے باقی دنیا کو بھی دیکھ لیا اور قبائلی علاقوں کو بھی دیکھ لیا ۔ زمین و آسمان کا فرق ہیں ۔ قبائلی علاقوں میں زندگی سے موت اچھی ہیں ۔ 

کل وانا میں بوٹ چاٹ اور جاہل  ملکان نے اے این پی کے رہنما ایاز وزیر کے گھر کو معمولی احتلاف رائے پر مسمار کرنے کا فیصلہ کیا ہیں ۔ یہ کتنا غلط فیصلہ ہے ۔ یہ ملکان کون ہوتے ہیں کسی کے بال بچوں کا رہائش گاہ اور ان کے سروں کے اوپر چھت کو ختم کرنے کا فیصلہ کرنے والے ۔ ان کو یہ اختیار کس نے دیا 

 ۔ اگر یہ جدید سسٹم ہوتا تو ایاز وزیر کو انفرادی سزا قانون کے مطابق ملتی اور ان کو پورا حق حاصل ہوتا کہ عدالت میں اپنا دلیل و وکیل کا حق استعمال کریں ۔

یہ ملکان سامراج کے آلہ کار کے طور پر کام کرتے ہیں ۔ اور ریاست ان کی بہت کم قیمت لگاتے ہیں ۔ اس نے ہمیشہ قوم کے مفادات کا سودہ کیا ہیں ۔ بےشمار مثالیں موجود ہیں ۔ انہوں نے چند ٹکوں کی خاطر قوم کے وسائل ، عزت و آبرو کو داؤ پر لگا دیا ۔ 

یہ سارے میرجعفر اور میر صادق ثابت ہوئے ہیں ۔ قبائلی علاقوں میں ایسے ملکان بھی رہ چکے ہیں جو سرکاری افسران کو لڑکیاں سپلائی کرتے تھے ۔ 

ان ملکان کے ہوتے ہوئے سابقہ فاٹا میں پہلے بدمعاشوں کو پیدا کیا گیا ۔ ان بدمعاشوں نے قبائلی عوام کی مال و جان اور عزت و آبرو سے کھلواڑ کیا ۔ اور یہ ملکان اور پولیٹیکل انتظامیہ اس پر خاموش تماشائی بنے رہے ۔ 

پھر اس قبائلی نظام کے ہوتے ہوئے جہادی نرسریاں قائم کی گئ ۔ کسی ملک نے محالفت نہیں کی ۔ پھر ان جہادیوں کو روس کے خلاف استعمال کرنے کے بعد دہشت گردوں میں بدل دیا ۔ اور قبائلی نظام اور ملکان کچھ بھی نہیں کرسکے اور بےشمار قبائلیوں کے گلے کاٹ دئیے گئے اور انہیں سر عام ذبح کیا گیا ۔ لیکن ملکان اور پولیٹیکل انتظامیہ دم دبا کر اپنے کمپاونڈ اور گھروں میں دب گئے یا علاقہ چھوڑ کر بھاگ گئے ۔ 

اس کے بعد فوج نے آپریشن کے نام پر قبائلی علاقے کے اینٹ سے اینٹ بجا دی ۔ یہ ملک اس پر بھی خاموش ہوگئے ۔ اور فوج کے خلاف کوئی مزاخمت یا مذمت نہیں کی ۔ 

یاد رہے ۔ ایف سی آر انگریزوں نے ہماری  قوم کو غلام رکھنے کے لیے بنایا تھا ۔ اور پاکستان نے اسی کالے قانون کے تحت 70 سالوں سے سابقہ فاٹا پر قبائلی نظام کو مسلط کئے رکھا ۔ اور سابقہ فاٹا کے پشتونوں کو جدید نظام کے ثمرات جیسے انصاف ، صحت و تعلیم اور زندگی کے دوسرے سہولیات سے دور رکھا ۔ 

جب پی ٹی ایم وجود میں آئی تو حکومت دباؤ میں آکر اس فرسودہ کالے قانون ایف سی آر کو ختم کرکے پاکستان کا آئین سابقہ فاٹا تک توسیع کیا اور انہیں خیبر پختونخوا میں ضم کیا ۔ لیکن ایک بار پھر گورنر ، ضلعی انتظامیہ ، کورکمانڈر ان ناکام اور بکنے والے ملکان کو empower کرنے کی کوشش کررہے ہیں ۔ 

میں جوانوں سے خصوصاً تعلیم یافتہ لوگوں سے اپیل کرتا ہوں کہ ان لوگوں کا راستہ روکیں ۔ فرسودہ غلط نظام کو واپس لانے والوں کی راہ میں دیواربن کر کھڑے ہو ۔ ہم مزید اپنی قوم کو اندھیروں میں نہیں دیکھنا چاہتے ۔ ہم اپنے عوام کے لئے جدید آئین و قانون ، تعلیم اور صحت و انصاف چاہتے ہیں ۔ 

ازقلم سعید انور داوڑ

Comments

Popular posts from this blog

Government of Pakistan offers dialogue with PTM

جنگ آزادی کے عظیم ہیرو اور بانی پشتونستان حاجی مرزالی خان المعروف فقیر ایپی

وزیرستان کے موجودہ حالات خصوصاً تعلیمی حالت