نظریہ دوسرا حصہ
تحریر ؛ سعید انور داوڑ یہ ایک حقیقت ہے کہ نظریہ پیٹ سے نہیں بنتا بلکہ پہلے سے موجود نظریہ پر کام کرکے وقت کے تقاضوں کے تقاضوں کے مطابق بنایا جاتا ہے ۔ دنیا کے تمام بڑے بڑے نظریات ارتقائی مراحل سے گزر چکے ہیں اور پھر ہم تک پہنچے ہیں ۔ دوسرا یہ کہ نیا نظریہ ایک باطل نظریہ کے ضد میں وجود میں آتا ہے ۔ جیسا کہ اشتراکیت کا نظریہ سرمایہ دارانہ نظام کے ردعمل میں وجود میں آیا تھا ۔ پی ٹی ایم تو خود سامراجیت کے ردعمل میں ایک بنیادی نیشنلسٹ انقلابی نظریہ ہے ۔ دوسرا پی ٹی ایم جس نظریہ کے بنیاد پر معرض وجود میں آیا ہے وہ حق پر مبنی نظریہ ہے ۔ اب پی ٹی ایم کے ردعمل میں تو کوئی نظریہ بن نہیں سکتا اور اگر پی ٹی ایم کے خلاف کوئی نظریہ لائے گا تو وہ ایک باطل اور ظالم نظریہ ہوگا ۔ پہلے کالم میں عرض کیا تھا ۔ کہ پی ٹی ایم کوئی نیا نظریہ نہیں لیکر آئی ہے ۔ بلکہ یہ تسلسل ہے پشتون قوم کے ہر سامراج کے خلاف پشتون قوم کو غلامی ، جبر اور زوال سے نکالنے کیلئے ہر دور کے ہر سامراج کے خلاف فکر و عملی جدوجہد کا ۔ اسی نظریے کے تحت خوشحال خان ، پیر روشان ، میرویس خان ، فقیر ایپی وغی...