Why PTM ?
تحریر : سعید انور داوڑ
#کیوPTMکےساتھ؟۔ #WhyPTM؟
میرا تعلق شمالی وزیرستان سے ہے ۔گزشتہ 30 سالوں سے ریاست پاکستان نے وزیرستان، سابقہ فاٹا اور پورے پشتون علاقوں میں جوکچھ کیا ان کا نہ صرف چشم دید گواہ ہوں بلکہ ان سے براہ راست متاثر ہونے کی وجہ سے ان حالات کا گہرا مطالعہ بھی رکھتا ہوں ۔ ظلم و بر بریت کی لمبی داستان ہے ۔ ان پر چند کتابیں لکھی جاسکتی ہیں ۔ وزیرستان کا بچہ بچہ ، پتھر ، پہاڑ ، کھیت کھلیان ، سڑکے ، راستے ، گاؤں ، کوچے ، گھر و بازار اور درخت سب گواہ ہیں ۔ میں اس نتیجہ پر پہنچا ہوں کہ ہمارے پاس عزت و نجات کا واحد راستہ پی ٹی ایم ہے ۔
آج صرف ایک factor پر بات کروں گا جس کی وجہ سے میں پی ٹی ایم کے ساتھ ہوں ۔ ایسے 10 Factors اور بھی ہیں ۔ جس پر اگلے کالموں میں تفصیل سے روشنی ڈالوں گا۔
پہلی چیز جو میں نے 2002 سے لیکر 2018 تک شدت سے محسوس کی وہ تھی ہمارے آباؤ اجداد کے سرزمین پر #چیک پوسٹ کی صورت میں #فوج اور ایف سی کی #فرعونیت ۔ میرے وزیرستان کے بزرگوں، جوانوں اور تعلیم یافتہ لوگوں پر ان چیک پوسٹوں پر جو گزرا ان کو الفاظ میں بیان کرنا مشکل ہیں ۔ اس وقت میں کالج کا سٹوڈنٹ تھا ۔ ہمارے بڑے elders جو اتنے پڑھے لکھے نہیں تھے اور سادہ لوح تھے بیچارے اکثر یہ کہہ کر برداشت کرتے تھے کہ شاید ہماری حفاظت کے لئے یہ سب کچھ کر رہے ہیں ۔ لیکن میری حساس طبیعت بڑوں کی اس بات سے اس وقت بھی مطمئن نہیں ہوتا تھا اور قدرتی طور پر میں بذات خود feel کر رہا تھا کہ یہ لوگ ایسا ہماری حفاظت کے لیے نہیں بلکہ ہماری بےعزتی کے لئے کر رہے ہیں ۔ اس وجہ سے میں اس وقت بھی ان کے خلاف سخت مزحمت کرتا تھا ۔ یہ تو بعد میں سب کو پتہ چلا کہ چیک پوسٹ پر کھڑے صوبیدار ، حوالدار اور سپاہی کو اوپر سے حکم ہے کہ وہ ہم لوگوں کو آخری حد تک ذلیل کریں ۔ اس وقت ہمارا مطالعہ اتنا نہیں تھا ۔ ہمارے بڑے اس کو اپنا فوج سمجھ رہے تھے ۔ بعد میں ہم پر یہ حقیقت بھی عیاں ہوگئی کہ اپنا فوج ایسے بھی کرسکتا ہیں کہ ہمارے بہت بڑی کاروباری مراکز پورے میرانشاہ بازار ، میرعلی بازار ، دتہ خیل بازار کے ہزاروں دکانیں جس پر ہمارا گذر بسر ہوتا تھا اور تعلیمی ادارے و پورے پورے گاؤں بلڈوز کرکے صفحہ ہستی سے مٹا دئیے ۔ یہ بھی پتہ چلا کہ فوج نے ہمارے علاقے ، معدنیات اور وسائل پر قبضہ کرلیا ہے۔ اب آتے ہیں دوبارہ آج کی ٹاپک چیک پوسٹ کی طرف اور جو کچھ میں نے محسوس کیا بطور ایک انسان ۔ چونکہ میں بچپن سے ہی انتہائی حساس طبیعت کا مالک ہو اور رہی سہی کسر دنیا کے مہذب معاشروں کا مطالعہ نے پوری کی ۔ لہذا میں نے جانی مالی نقصانات سے بھی زیادہ اپنے لوگوں کی عزت نفس مجروح ہونے کو بہت زیادہ mind کیا ۔ فوج نے لوگوں کے عزت نفس کو خاک میں ملا دیا تھا ۔ دوسرا اہم یہ کہ میری فطرت میں آزادی شامل ہے بلکہ ہر انسان فطری طور پر آزادی پسند ہوتا ہے لیکن دوسری طرف فوج نے تہیہ کرلیا تھا کہ وہ ہمیں اپنے باپ دادا کی زمین پر غلام رکھیں گے ۔ میں نے خود اپنی آنکھوں سے معزز لوگوں کو چیک پوسٹوں پر مرغا بنتے دیکھا۔ پی ایچ ڈی ڈاکٹروں کو ایک مڈل پاس حوالدار کو Sir بولتے دیکھا ۔ لوگوں کو قمیضیں اتارتے دیکھا ۔ تین تین گھنٹے انتظار کرتے دیکھا ۔ بزرگوں ، بچوں اور خواتین کو ان چیک پوسٹوں پر خوار ہوتے ہوئے دیکھا ۔ مریضوں کو وہاں مرتے ہوئے دیکھا ۔ سفید ریشوں کو روتے ہوئے سپاہیوں کی منت سماجت کرتے دیکھا ۔ حتی کہ جنازوں dead bodies کو سڑتے ہوئے دیکھا مگر مجال ہیں کہ فوجیوں کے رویوں میں زرہ بھر تبدیلی آئی ہو اس وقت تک جب پی ٹی ایم معرضِ وجود میں آئی ۔ آفریں ہو منظور پشتین پر جس نے اپنی سر ہتھیلی پر رکھ کر اسلام آباد کی طرف لانگ مارچ شروع کیا ۔ میں اپنے آنسوں پر قابو نہ رکھ سکا ۔
دوستوں ! باقی لوگوں نے چیک پوسٹوں پر اس insult کو کتنا محسوس کیا ہوگا یہ میں نہیں جانتا لیکن میرے جیسے سٹوڈنٹس کے اندر لاوہ پک رہا تھا ۔ ہم نے دنیا کے مہذب لوگوں کی زندگی کو بھی دیکھا ہے ۔ بنگلہ دیش کے لوگ اپنے ملک میں کتنی عزت سے رہ رہے ہیں ۔ ہم پڑھے لکھے لوگ ہیں ۔ ہمیں دنیا میں انسانی اقدار کا پتہ ہیں ۔ کہ انسان کی بطور انسان کتنی عزت ہیں ۔ اور میں اس نتیجے پر پہنچا ہوں کہ پی ٹی ایم ہمیں دنیا میں عزت کی زندگی دے سکتا ہیں ۔ اس لئے میں پی ٹی ایم کے ساتھ ہوں ۔
دوستوں باقی 9 وجوہات جس کی وجہ سے میں پی ٹی ایم میں ہو کو اگلے پوسٹ میں بیان کروں گا ۔
#سعیدانورداوڑ
Comments
Post a Comment