جنگ آزادی لڑنے والے اور دہشت گرد میں فرق difference between a freedom fighter and a terrorist
رضااللہ خان میرے قریبی دوست ہے ۔ میرا بہت اخترام کرتا ہے لیکن آج انہوں نے فیسبک پر ایک سوال اٹھایا ہے ۔ اس لیے اس کا جواب ضروری سمجھتا ہوں ۔ میں رضا کے نیت پر شک نہیں کرتا ہو لیکن اس کے اس پرسیپشن سے اختلاف رائے رکھتا ہو ۔ اور اس مغالطے کا تصحیح ضروری سمجھتا ہو
رضا نے لکھا ہے کہ اگر حاجی صاحب ہمارے ہیرو ہے تو پھر تو گل بہادر اور بیت اللہ محسود وغیرہ بھی ہمارے ہیروز ہونے چاہیے ۔ یعنی وہ یہ بتا رہا ہے کہ حاجی صاحب بھی ان دہشت گردوں کی طرح تھے ۔ توبہ ۔ اس لئے ذیل کے سطور میں جواب لکھ رہا ہوں ۔
برادر جنگ آزادی اور دہشت گردی میں بنیادی فرق یہ ہے ۔ کہ دہشت گری میں عام لوگوں کو مارا اور ذبح کیا جاتا ہے جبکہ جنگ آزادی کا ہدف غلامی سے نجات ہوتا ہے ۔ آپ نے غلط بات کی ہے ۔ حاجی صاحب کو دہشت گردوں سے کیوں compare کر رہے ہو ۔ فقیر ایپی سامراجی قوت اور سات سمندر پار سے آئے ہوئے ظالم قابض فوج سے قوم کے لئے آزادی مانگ رہا تھا ۔ حاجی صاحب نے ایک سنگل داوڑ یا وزیر کو زندگی میں نہیں مارا ہے ۔ نہ کسی کو اغوا کیا ہے ۔ ہمیشہ مظلوموں کی مدد و حمایت کی ہے ۔ جبکہ گل بہادر اور صادق نور نے سینکڑوں بےگناہ داوڑ اور وزیر کو زبح کیا ہے ۔ عام لوگوں کو اغواء برائے تاوان کیا ہے ۔
حاجی صاحب اپنے لوگوں کے لیے انتہائی نرم مزاج اور درویش صفت انسان تھے ۔ البتہ اپنے قوم کو قابض ظالم فوج سے آزاد
کی جدوجہد کرتے رہے ہیں ۔
کچھ عناصر عام لوگوں کو گمراہ کرنے کے لئے فقیر ایپی حاجی
مرزالی خان کو دہشت گردوں سے compare کرکے غلط سوال اٹھاتے ہیں ۔ وہ اس صرف اس چیز کو بنیاد بناتے ہیں کہ دہشت گردوں کے پاس بھی بندوق ہوتا ہے اور حاجی صاحب نے بھی بندوق اٹھایا تھا ۔ اگر ایسا ہے تو پھر تو نیلسن منڈیلا بھی دہشت گرد ڈیکلیئر ہوا ۔ اگر ایسا ہے تو پھر تو چی گویرا بھی دہشت گرد تھا ۔ اگر اس دلیل کو مان لیا جائے تو پھر تو ٹیپو سلطان ، حیدرعلی , بھگت سنگھ ، منگل پانڈے خدانخواستہ سب دہشت ہوئے ۔ اسی طرح تو پھر سکاٹ لینڈ کے آزادی کے ہیرو رابرٹ بروس اور ولیم والس سب دہشت ہوئے نا ۔
میرے بھائی تھوڑا تاریخ بھی پڑھا کرو ۔ ہر دور کے اور ہر علاقے کے اپنے تقاضے ہوتے ہیں ۔عدم تشدد مستقل پالیسی نہیں ہے بلکہ یہ ایک ایک حکمت عملی ہے ۔ وزیرستان کے پہاڑی علاقے اس دور میں گوریلا جنگ کے لئے موزوں تھے اس لئے فقیر ایپی اور آپ کے ساتھیوں نے وہاں مزاحمتی کاروائیوں کا آغاز کیا اور نتیجہ بھی حاصل کیا اور دشمن پسپا ہوگیا ۔ جبکہ پشاور اور چارسدہ جیسے علاقوں میں براہ راست جنگ میں آزادی پسندوں کو ذیادہ نقصان کا اندیشہ تھا اس لیے باچا خان بابا نے یہاں عدم تشدد کے ذریعے آزادی کے لئے جدوجہد شروع کی ۔ مقصد دونوں کا ایک ہی تھا۔ لہذہ یہ بات روز روشن کی طرح عیاں ہے کہ فقیر ایپی حاجی مرزالی خان ایک منجھے ہوئے قوم پرست لیڈر اور جنگ آزادی کے ہیرو تھے ۔ جبکہ آخر الذکر گل بدر وغیرہ سر ٹیفائئڈ دہشتگرد ہیں ۔
باقی آپ دوست بھی اپنی رائے سے نوازیں ۔
شکریہ
ازقلم سعید انور داوڑ
Comments
Post a Comment