امن پسند جیت گئے ، شرپسند ہار گئے



اس آرٹیکل کو پڑھنے کے بعد آپ اسے شئیر کرنے پر مجبور ہو جائیں گے ؛

امن والے جيت گئے جنگوالےہارگئے

 کل ہم نے باجوڑ اور مہمند کا دورہ کیا۔ شکر الحمد للّہ باجوڑ اور مہمند
کے عوام نے جنگ کو اور جنگ کرنے والوں کو شکست دی . بہت بڑی خوشگوار حیرانگی کی بات یہ ہے کہ جو سٹیج جنگ کے لئے بنایا گیا تھا اسی سٹیج سے کل امن کی صدائیں بلند ہوئی ۔ امن کی ان صداؤں سے باجوڑ کے پہاڑ گونجنے اٹھے ۔ شانتی اور محبت کے اس لازوال پیغام سے مایوس چہروں میں امید کی نئی شمع روشن ہوئی جبکہ قریب واقع سازشی نوابوں کے محل کے در و دیوار ہل گئے ۔امن کی تقریروں نے سرکاری ہرکاروں اور درباریوں میں افراتفری پھیلا دی۔ امن کے ان نعروں سے سازشی عناصر کے اوسان خطا ہوگئے ۔ جاسوس ادھر ادھر بھاگنے لگے ۔ اور آخر کار امن کی یہ بازگشت ڈیورنڈ لائن پار گئ ۔ جنگ مسائل کا حل نہیں بلکہ بذات خود ایک بڑا مسلہ ہے ۔ اور جب یہ جنگ دو بھائیوں کے درمیان ہو تو اس سے بڑا نقصان دہ بات کیا ہوسکتا ہے ۔ ہمارا مشترکہ دشمن ہمیں آپس میں لڑانا چاہتا ہے اور تاریخ گواہ ہے کہ پشتون ان جنگوں اور آپس میں نااتفاقی کی وجہ سے غیروں کے غلام ہوگئے ہیں ۔ کل جب ہم وہاں پہنچ گئے تو پتہ چلا کہ جنگ دراصل عوام نہیں بلکہ حکومت سے وابستہ چند لوگ چاہتے ہیں ۔ ہمیں یہ دیکھ کر بڑی خوشی ہوئی کہ دونوں طرف کے عوام کو یہ بھی اچھی طرح معلوم تھا کہ جنگ کے اس سازش کے پیچھے کون ہے ۔ در اصل یہ پشتون تحفظ موومنٹ کے برکات و ثمرات ہیں ۔ Gone are the days وہ دن اب گزر چکے ہیں جب دشمن آسانی سے پشتونو پر divide and rule کی پالیسی اپلائی کرتا تھا ۔ دوستوں چند دن پہلے مہمند اور باجوڑ سے ایسی خبریں آرہی تھی کہ دونوں طرف پشتون قبیلے عنقریب ایک دوسرے پر حملہ آور ہونے والے ہیں ۔ ایک سینٹر صاحب کی غریب اور معصوم پشتونوں کو جنگ پر آمادہ کرنے اور اکسانے کی ویڈیو بھی گردش کر رہی تھی ۔ چند اور عناصر کی شعلہ بیانی بھی ہم سن چکے تھے ۔ اس لئے ہم پشتون تحفظ موومنٹ کے سارے دوست سخت تشویش میں مبتلا ہوگئے تھے ۔ کیونکہ ایک عرصے بعد بہت بڑی جدوجہد اور قربانی کے بعد پہلی دفعہ پشتونوں کو اتفاق نصیب ہوا تھا ۔ لہذہ مرکزی کمیٹی نے فوراً فیصلہ کیا کہ ایک وفد ہنگامی بنیادوں پر مہمند اور باجوڑ کا دورا کریں ۔ تاہم ہم نے حکمت عملی کے تحت شروع میں یہ دورہ میڈیا سے خفیہ رکھا تاکہ انٹیلیجنس ایجنسیوں کے لوگ ہماری اس کار خیر میں رکاوٹ نہ بنیں اور جمعرات کے دن صبح سویرے ہماری 9 رکنی وفد نے پشاور سے ضلع مہمند کا رح کیا ۔ وہاں پہنچ کر مہمند اور باجوڑ کے غیرتی اولس نے فقید المثال استقبال کیا ۔ جسے ہم ساری زندگی نہیں بھول پائیں گے ۔ دونوں طرف کے عوام نے 5 دنوں سے سڑک پر دھرنا دیا ہوا تھا ۔ وہ پشتون تحفظ موومنٹ کے لیے ایسا شدت سے انتظار کر رہے تھے جیسے گرمیوں کے دنوں میں روزے دار افطاری کے وقت ٹھنڈے پانی یا شربت کے لئے انتظار کرتے ہیں ۔پہلے ہم مومند پہنچ گئے ۔ پشتون تحفظ موومنٹ کے وفد کو دیکھ کر گویا ان کی مرام بھر آئی ۔وہ لوگ بہت زیادہ خوش ہوئے ۔ ہم نے ان کی باتیں غور سے سن لی ۔ انہوں نے صاف صاف بتا دیا کہ وہ خود بھی جنگ نہیں کرنا چاہتے لیکن کچھ سازشی عناصر ہمیں لڑانا چاہتے ہیں ۔ ہم نے ان کو کہا کہ پشتون کا اپنا ایک rich جرگہ کلچر و مضبوط رسم ورواج ہیں جس سے آپ پرامن ماحول میں اپنے تنازعہ کا حل طلب کر سکتے ہیں ۔ انہوں نے وعدہ کیا ۔ پھر ہم باجوڑ کی طرف گئے ۔اس اثنا پاکستان کے انٹیلیجنس کو پتہ چل گیا تھا کہ پشتون تحفظ موومنٹ کے لوگ آگئے ہیں ۔ اس لئے راستے میں پاکستان کے اداروں کے لوگوں ، ضلعی انتظامیہ اور پولیس نے بڑی کوشش کی کہ ہمیں اپنے بھائیوں سے ملنے نہ دیا جائے ۔ ہمیں چیک پوسٹ پر 20 منٹ تک رکے رکھا لیکن سلام ہو باجوڑ کے بہادر مشران و جوانوں پر جنہوں نے وہاں پہنچ کر ہمیں اپنے ساتھ بہت عزت و محبت کیساتھ مجمع پہنچایا ۔ ۔ ۔ پولیس اور حکومت کے لوگ وہاں بھی ہمارے پیچھے آگئے اور بے شرمی کی انتہا کردی۔ پشتون روایات کو پامال کرتے ہوئے مجمع سے ہمیں گرفتار کرنے کی کوشش کی ۔ لیکن لوگوں نے اپنے سینے آگے کئے اور لر و بر یو افغان کے نعروں کی گونج میں پولیس کو پیچھے کرنے پر مجبور کیا ۔ دونوں طرف ایک ہی دادا کے اولاد کو دشمن لڑانا چاہتی تھی ۔ دونوں طرف ایک دوسرے کے خونی رشتہ دار تھے ۔ ظالم دشمن ایک بار پھر پشتونوں کے درمیان نفرت پیدا کرنا چاہتا تھا ۔ جیت صرف امن میں پوشیدہ ہے جبکہ آپس کی جنگ میں نقصان ہی نقصان ہیں ۔
ازقلم ؛  سعید انور داوڑ

Comments

Popular posts from this blog

Government of Pakistan offers dialogue with PTM

جنگ آزادی کے عظیم ہیرو اور بانی پشتونستان حاجی مرزالی خان المعروف فقیر ایپی

وزیرستان کے موجودہ حالات خصوصاً تعلیمی حالت